تنہائی سے آگے ۔۔۔ خلیل الرحمن اعظمی

تنہائی سے آگے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور یہ سب بحثیں جو گھس پِٹ کے پرانی ہو جائیں
جب کوئی رس نہ ہو دہرائی ہوئی باتوں میں
مضمحل روحیں خموشی کا سہارا ڈھونڈھیں
جب کوئی لطف نہ رہ جاۓ ملاقاتوں میں

جب نہ محسوس ہو کچھ گرمئ آداب و سلام
جی نہ چاہے کہ کوئی پرسشِ احوال کرے
دور تک  پھیلی ہوئی دھند ہو، سنّاٹے ہوں

سب کے سب بیٹھے ہوں اور کوئی نہ ہو کچھ نہ رہے

ان خلاؤں سے نکل کر کہیں پرواز کریں
آؤ کچھ سیر کریں ذہن کی پہنائی میں!
کیوں نہ دریافت کریں ایسی گزر گاہوں کو
بات کرتی ہیں مسافر سے جو تنہائی میں
۔۔۔۔۔۔

Related posts

Leave a Comment